اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس حکام نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملوں اور غزہ کی جنگ میں حماس کی طرف سے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی ایک بڑی تعداد کسی غیر متوقع ذریعہ سے آئی ہے: اسرائیلی فوج ہی۔ حماس ہزاروں گولہ بارود میں سے اپنے بہت سے راکٹ اور ٹینک شکن ہتھیار بنانے میں کامیاب رہی ہے جو اسرائیل کی جانب سے غزہ میں لابنگ کے وقت دھماکہ کرنے میں ناکام رہے۔ کئی مہینوں کی لڑائی کے دوران اکٹھی کی گئی انٹیلی جنس نے انکشاف کیا کہ جس طرح اسرائیلی حکام نے 7 اکتوبر سے پہلے حماس کے ارادوں کے بارے میں غلط اندازہ لگایا، اسی طرح انہوں نے اس کی ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت کو بھی کم سمجھا۔ اب جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ اسرائیلی افواج نے گزشتہ 17 سالوں میں غزہ کی ناکہ بندی کرنے کے لیے جو ہتھیار استعمال کیے تھے اب وہی ہتھیار ان کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی اور امریکی فوجی دھماکہ خیز مواد نے حماس کو اسرائیل پر راکٹوں کی بارش کرنے اور پہلی بار غزہ سے اسرائیلی قصبوں پر حملہ کرنے کے قابل بنایا ہے۔
اس عام گفتگو جواب دینے والے پہلے شخص بنیں۔